ایک خاتون نے خط لکھا کہ محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں آپ کا شکریہ کیسے ادا کروں۔۔۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ آپ کے صرف ایک وظیفے نے میری زندگی کی ڈھیروں پریشانیاں‘ مشکلات‘ الجھنیں۔۔۔ خوشیوں میں بدل دی ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں اپنی زندگی کی کہانی کیسے شروع کروں۔۔۔ جب میری منگنی ہوئی تو غیروں میں ہوئی تھی اور لڑکے کا اپنا کاروبار تھا لیکن جب میری شادی ہوئی تو پتہ چلا کہ لڑکا کسی کے ہاں ملازمت کرتا تھا جو اُس نے شادی سے چند دن پہلے ہی چھوڑ دی تھی۔ میرے والد صاحب میری شادی سے ایک سال پہلے ہی فوت ہوگئے تھے‘ میرے بھائیوں نے میری شادی کی‘ میرے میکے والے بہت امیر تھے‘ میری شادی کے بعد میرے میکے والوں کے حالات بہت خراب ہوگئے اور میری شادی کے ایک سال بعد میرا جوان بھائی حادثہ میں فوت ہوگیا اور میرا میکہ بھی تباہ ہوگیا۔ میرے دو بچے پیدا ہوئے جو پیدا ہوتے ہی فوت ہوگئے۔ پھر ایسا ہونے لگا کہ میرے سسرال والے مجھے اکثر گھر سے نکال دیتے۔ پھر اللہ نے مجھے چار بچے دئیے۔ میرے خاوند نے جتنے بھی کام شروع کیے سب ڈوب جاتے۔ کبھی میرا زیور بیچا جاتا کبھی کسی سے پیسہ لے کر کاروبار شروع کیا جاتا مگر سرمایہ نہ بچتا۔ میرے خاوند کو شوگر اور بلڈپریشر کی بیماری ہوگئی اور مجھے جوڑوں کے درد اور پٹھوں کی بیماری ہوگئی۔ میرے حالات دن بدن نیچے جارہے تھے‘ کوئی کہتا جادو ہے‘ کوئی نظر بد۔۔۔ بس جس کے منہ میں جو آیا اس نے کہا اور ہم اس کے پیچھے دوڑ پڑے مگر کہیں سے بھی شفاء نصیب نہ ہوئی۔
ایک مرتبہ سردیوں میں میرے ساتھ یہ ہوا کہ صبح جب میں جاگی اور اُس وقت سب سوئے ہوئے تھے میں پانی گرم کرنے کیلئے چولہا جلانے لگی تو اچانک چولہے کو میرا ہاتھ لگا تو چولہا بہت گرم تھا ایسے جیسے کسی نے ابھی ابھی جلایا ہو حالانکہ میں نے اس کو آگ نہیں لگائی تھی‘ ایک دفعہ ہم سب بیٹھے ہوئے تھے اپنے کمرے میں کہ مغرب کے وقت میں نے دیکھا کہ ایک چوہا جس کا سر نہیں ہے‘ ہمارے کمرے سے باہر گیا میں نے سب سے پوچھا لیکن وہ چوہا صرف میں نے دیکھا تھا کسی اور نے نہیں۔
میرے حالات اتنے خراب ہوگئے کہ میرے دماغ کی حالت اتنی خراب ہوجاتی کہ میرا دل کرتا کہ کوئی چیز کھا کر مرجاؤں‘ میری نظر دن بدن کمزور ہوتی گئی۔ ہمارے اوپر قرضہ دن بدن بڑھتا چلا گیا۔ایک وقت کا کھانا کھالیں تو اگلے وقت کا کوئی پتہ نہیں ہوتا‘ ہم بجلی کا بل ادا نہیں کرسکتے تھے جس کی وجہ سے ہمارا میٹر کٹ چکا تھا‘ میرے بچے ہروقت ایک دوسرے سے لڑتے رہتے تھے‘ حتیٰ کہ ایک وقت ایسا آیا کہ ان سارے حالات کی ذمہ دار میں خود کو سمجھنے لگی اور میں اکثر خود کو منحوس کہتی اور سوچتی کہ میری ہی وجہ سے میرا سسرال تباہ ہوگیا ہے‘ ان کا ہر کاروبار ختم ہوگیا ہے۔ جب سے میں آئی ہوں ان کا زوال شروع ہوگیا ہے۔
میری اور میرے خاوند کی آپس میں بہت زیادہ تلخیاں پیدا ہوچکی تھیں‘ میں ہروقت سوچتی کہ کبھی میرے شوہر بھی مجھ سے ہنس کر بات کریں گے؟ کیا میں کبھی ان مسائل کے گرداب سے باہر آسکوںگی اور میرے بچے سکون کی زندگی بسر کریں گے اور کیا خدا ہمیں بھی کبھی سکون اور ترقی نصیب کریں گے۔
ان ہی حالات میں نے گھر میں سلائی کا کام شروع کیا اور محلے کی عورتوں نے مجھ سے سوٹ سلائی کروانا شروع کردئیے‘ ایک دن ایک محلے کی عورت اپنی کسی رشتے دار کے ساتھ آئی اور جب اس نے میرے گھر کے حالات دیکھے اور جب میں نے اپنی ساری روداد سنائی تو انہوں نے مجھے عبقری رسالے کا بتایا اور ساتھ ایک وظیفہ دیا یَارَبِّ موسٰی یَا رَبِّ کَلِیْم بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اور بتایا کہ اس کو صبح و شام اٹھتے بیٹھے ہروقت لاکھوں کی تعداد میں پڑھو‘ دیکھو تمہارے حالات کیسے بدلتے ہیں اور تمہارا جتنا سرمایہ مختلف کاروبار میں لگا ہے کیسے واپس آتا ہے۔ پہلے تو مجھے یقین نہ آیا مگر اس نے جب عبقری میں چھپے مضمون اور آپ کے درس کے چند واقعات مجھے سنائے اور اپنے موبائل میں موجود درس مجھے سنایا تو مجھے امید کی کرن نظر آئی۔ میں ہروقت یہی وظیفہ پڑھنے لگی۔ انہی دنوں میرے میاں نے کسی سے پیسے پکڑ کر اور کچھ میرے سلائی سے بچائے ہوئے پیسے شامل کرکے موبائل کی ایک بالکل چھوٹی سی دکان ڈالی۔ کرم یہ ہوا کہ پہلے ہفتے میں ہی دکان کا سارا مال بک گیا اور اگلے ہفتے دوبارہ سارا مال ڈالا الحمدللہ تین ماہ میں میرے میاں کی چھوٹی سی دکان اب بڑی دکان میں بدل چکی ہے‘ میری بیٹی کو کالج میں داخلہ مل چکا ہے‘ ہمارے گھر میں اب سکون ہے‘ بچے آپس میں لڑتے جھگڑتے نہیں‘ ہمارا بجلی کا میٹر دوبارہ لگ چکا ہے‘ میرے پاس سوٹ سلوانے کے اتنے آرڈر آچکے ہیں کہ میں سوچ رہی ہوں کسی کاریگر عورت کو اپنے ساتھ گھر میں رکھ لوں۔ میرے شوہر میری اتنی عزت کرنا شروع ہوگئے ہیں کہ مجھے یقین ہی نہیں آتا کہ میں وہی ہوں‘ جس سے گھر کا کوئی فرد حتیٰ کہ میرے بچے بھی بات تک سننا تو درکنار میری شکل تک دیکھنا گوارا نہیں کرتے تھے۔ آج گھر کا ہرفرد میری عزت کرتا ہے۔ہمارا قرضہ آدھے سے زیادہ اتر چکا ہے‘ باقی انشاء اللہ چند ماہ میں اتر جائے گا۔اب عبقری ہمارے گھر ہر ماہ باقاعدگی سے آتا ہے‘ ہر جمعرات ہم عبقری کی ویب سائٹ سے لائیو درس سنتے ہیں۔میں اب بھی سوچتی ہوں کہ اگر مجھے عورت نہ ملتی اور یہ وظیفہ نہ دیتیںتو شاید میں اب بھی اُسی جہنم میں زندگی بسرکررہی ہوتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں